فتح علی سلطان ٹیپو
مسلمانوں کی تاریخ پر نگاہ ڈالیں تو ہمیں ایک سے بڑھ کر ایک اعلیٰ جنگجو بادشاہ، سپہ سالار، اولیاء کرام، اساتذہ، سائنسدان، ماہرطِب، سنگ تراش اور نہ جانے کتنے ہی ایسے نگینے ملیں گے جو ہمارے لیئےکسی تاج میں جڑے نگینوں کی طرح انمول ہیں۔ کسی قوم کی تاریخ اتنی روشن اور تابناک نہیں جتنی مسلمانوں کی ہے۔ لیکن ان سب کے باوجود آج مسلمان غیر مسلم کے آگے پستی کا شکار ہیں۔ ہماری تاریخ کے قیمتی نگینوں میں ایک نام ٹیپوسلطان ہے۔ جو جرات و بہادری اور خوداری کا پیکر تھے۔
یکم دسمبر 1751ء بنگلور کے شمال میں دیہی ضلع “دیوناہلی” میں پیدا ہوئے۔ آرکوٹ کے بزرگ ٹیپو مستان اولیاء کے نام پر آپ کا نام ٹیپو سلطان رکھا گیا۔ آپکا پورا نام فتح علی سلطان ٹیپوتھا۔ آپ کے والد سلطان حیدر علی ناخواندہ ہونے کے سبب اپنے بڑے بیٹے کی تعلیم و تربیت جیسا کہ ایک شاہزادے کی ہونی چاہیے پر خاص توجہ دیتے تھے یہی وجہ ہے کہ ٹیپو سلطان کو چھوٹی عمر میں ہی فوجی و سیاسی امور میں دسترس حاصل ہوئی۔ 17 سال کی عمر میں ٹیپو سلطان کو اہم سفارتی اور فوجی ٹاسک کاآزادانہ چارج دیا گیا۔ وہ ان جنگوں میں اپنے والد کا دایاں بازو تھے۔
قابل اساتذہ کی نگرانی میں ٹیپو سلطان نے اردو، فارسی، عربی، کنٹر، قرآن، اسلامی فقہ، سواری، شوٹنگ اور باڑلگانے جیسے مضامین کی ابتدائ تعلیم حاصل کی۔ تاہم ٹیپو سلطان کی مادری زبان “اردو” تھی۔
ٹیپو سلطان کی فوجی تربیت ان کے والد کی بادشاہت کے دور میں ایک فرانسیسی فوجی افسر نے کی۔ ٹیپو سلطان بلاشبہ ایک دلیر اور نڈر بادشاہ تھے۔ 1782ء میں ٹیپو سلطان کے والد حیدر علی کی وفات کے بعد ٹیپو سلطان ہندوستان کی جنوبی ریاست میسور کے طاقتور ترین مسلمان حکمران بن کر اُبھرےان کی دلیری اور دانشمندی کی وجہ سے ان کو “شیِر میسور” (Tiger of Mysore) کا خطاب مِلا۔
ٹیپو سلطان نے اپنے دورِ حکمرانی میں بہت سی انتظامی و عسکری اختراعات متعارف کروائیں جن میں نئے سکّوں اور کلینڈر کانظام، زمینی محصول کا نظام جس سے میسور کی ریشم کی صنعت کو تقویت ملی، چنہ پٹنا کے کھلونے بھی آپ نے متعارِف کرائے۔
ٹیپو سلطان کو راکٹ آرٹلری کا بانی کہا جاتا ہےانہوں نے لوہے سے بنے راکٹوں کو وسعت دی، فوجی دستہ فتح المجاہدین کو کمیشن دیا، اینگلو میسور جنگوں کے دوران تاجِ برطانیہ اور انکے اتحادیوں کے خلاف راکٹوں کو تعینات کیا اسکے ساتھ یولیلور کی لڑائی اور سری رنگاپٹنہ کا محاصرہ کیا۔
ٹیپو سلطان نے دوسری اینگلو میسور جنگ میں انگریزوں کے خلاف فتح حاصل کی ۔ 1784ء میں منگلور معاہدہ پر بات چیت کی جس سے دوسری اینگلو میسور جنگ کا خاتمہ ہوا ۔ ٹیپو سلطان برٹش ایسٹ انڈیا کمپنی کے ناقابلِ تسخیر دشمن رہے۔
1789ء میں برطانوی اتحاد پر ان کے حملے نے تنازعہ کو جنم دیا۔ تیسری اینگلو میسور جنگ میں اسے سری رنگاپٹم کے معاہدے پر مجبور کیا گیا جسکی وجہ سے پہلے فتح کئے گئے علاقوں کو کھونا پڑا۔ ملا بار اور منگلور سمیت انہوں نے سلطنتِ عثمانیہ ، افغانستان اور فرانس سمیت دیگر غیر ملکی ریاستوں کو برطانیہ کی مخالفت کے اکٹھا کرنے کے لیے سفیر بھیجے۔
1799ء میں چوتھی اینگلو میسور جنگ میں برٹش ایسٹ انڈیا کمپنی نے مراٹھوں اور نظام حیدرآباد کے ساتھ ایک مشترکہ قوت بنائ اور ساتھ ہی ٹیپو سلطان کو شکست دینے کے لیے ایک سازش تیار کی۔ ٹیپو سلطان کو دھوکہ دیا گیا۔ٹیپو سلطان کے وزارتِ اعظمیٰ کے عہدہ پر فائز میر صادق کو ٹیپو سلطان کے خلاف استعمال کیا ۔ میر صادق ایک لالچی انسان تھا جو شاہی خزانے میں خردبرد کا بھی مرتکب رہا اور عہدے سے دستبردارہوا پھر ٹیپو سلطان سے معافی مانگ کر اپنی وفاداری کایقین دلایا لیکن میر صادق اپنی فطرت سے باز نہ آیا ٹیپو سلطان کے خلاف انگریزوں کا وفادار بن گیااور ٹیپو سلطان کے خلاف انگریزوں کی سازشوں کا جال بچھادیا۔
1799ء کی جنگ کے دوران میرصادق نے قلعہ کا محاصرہ پر متعین فوجیوں کو محاصرے سے ہٹا کر قلع کو انگریزوں کے داخلے کے لیے راستہ آسان کردیا۔
ٹیپو سلطان کی شناخت کا معاملہ انگریزوں کے لئے ہمیشہ مشکل رہا کیونکہ سپاہیوں اور ٹیپو سلطان کا حلیہ ایک جیسا ہوتا تھا۔ میر صادق نے اس با ربھی انگریزوں کو ٹیپو سلطان کا درست خاکہ پیش کیا اس کے علاوہ اس غدار نے دورانِ جنگ قلعہ کے دروازے بند کردیے تاکہ ضرورت پڑنے پر ٹیپو سلطان دوبارہ قلعہ میں داخل نہ ہوسکےاور یوں 1799ء چوتھی اینگلو میسور جنگ کے دوران میرصادق کی غداری اور انگریزوں کی دھوکہ دہی کے باعث ٹیپو سلطان نے سری رنگا پٹم کا دلیری و شجاعت سے دفاع کرتے ہوئے جامِ شہادت نوش کیا۔یہ شجاعت کی ایسی مثال تھی کہ انگریز بھی ٹیپو سلطان کے جسد خاکی کو سلیوٹ کئے بنا نہ رہ سکے۔
بلاشبہ ٹیپو سلطان ایک نڈر، متقی اور دلیر مسلم حکمران تھے۔ جنہوں نے اپنی آخری سانس تک انگریزوں کو ناکوں چنے چبوائے۔ آج بھی زائرین سری رنگا پٹم میں ٹیپو سلطان کی قبر پر عقیدت کا اظہار کرنے آتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ ٹیپو سلطان کے درجات بلند فرمائے(آمین)