Sister of M A Jinnah

مادرِملت مُحترمہ فاطمہ جِناح Madar e Millat Muhtarma Fatima Jinnah

آپ کی باتوں نے قائدِاعظم کوایک نیاحوصلہ دیا

اللہ تعالٰی جب کچھ بڑے لوگوں کو اس دنیا میں بھیجتاہےتوان سےبڑے کام بھی لیتا ہے. پھر دنیاان بڑے لوگوں کی صلاحیتوں کا کھلے دل سے اعتراف کرتی ہے اور انہیں خراجِ تحسن پیش کرتی ہے. قائدِاعظم محمدعلی جناح کی قدآور شخصیت کا آئینہ آج بھی “پاکستان” کی صورت میں نظرآتا ہے. آپ کی بے پناہ صلاحیت اور ذھانت سے کسے انکارہے.
جس طرح قائدِاعظم اس دنیا کے عظیم رہنما تھےان کی ہمشیرہ مادرِملت محترمہ فاطمہ جناح بھی اپنے دورمیں عظیم خاتوں تھیں. بڑی بڑی روشن آنکھیں،چمکتی ہوئی پیشانی، چہرے پرسنجیدگی، یہ نشانیاں غماز تھیں کہ آپ ایک عظیم خاتون ہیں. مادرِملت کی مقبولیت محض قائدِاعظم کی بہن ہونے کے سبب عوام میں نہیں تھی بلکہ وہ قائدِاعظم کی رفیقِ کار اور سیاسی معاملات میں ان کی معاون بھی تھیں.دراصل وہ قائدِاعظم کا زندہ تصور تھیں. محترمہ فاطمہ جناح بانی پاکستان بابائے قوم قائدِاعظم محمد علی جناح کی قوم کے لئے آخری نشانی تھیں ان کی صورت میں عوام کو قائدِاعظم کا عکس دکھائی دیتا تھا. قائدِاعظم کی اس چھوٹی بہن نے بھائی بن کر سہارا دیا اور نہ صرف قائدِاعظم کےگھرکو سنبھالابلکہ ان کی سیاسی اور ملی جدوجہد میں بھرپورحصہ لیا جس کا اظہار قائدِاعظم نے قیامِ پاکستان سے قبل یوں کیا:
“مس فاطمہ جناح میرے لیئے امدادومعاونت اور حوصلہ کا مستقل سرچشمہ رہی ہیں جن دنوں اندیشہ تھا کہ برطانوی حکومت مجھے گرفتار کرکے مسلمانوں کی خدمت سے محروم کردے گی ان دنوں یہ میری بہن ہی تھی جس نے میرے حوصلہ کو بلند رکھا اور جب انقلاب آنکھیں پھاڑپھاڑ کر دیکھ رہا تھا، فاطمہ کی باتیں میرے لئے حوصلہ انگیزاوراعتماد افروز تھیں. ان کو میری صحت کی ہمیشہ فکررہی،انہی کی وجہ سے میں صحت مند رہا.”
ایک مرتبہ اور قائدِاعظم نے اپنی بہن فاطمہ جناح کو ان الفاظ میں خراجِ تحسین پیش کیا:
“میں جب گھرواپس آتا تو میری بہن میرے لیئے امید کی کرن اور مستقل روشنی بن جاتی. میں پریشانیوں میں گِھرا رہتااور میری صحت خراب ہوتی جاتی لیکن فاطمہ کے حُسنِ تدبیرسے میری پریشانیاں دور ہوجاتیں.”
محترمہ فاطمہ جناح کا سب سے بڑا کارنامہ یہ تھا کہ آپ نے ملت کو مایوسی کی خندق سے نکال کر وہ حوصلہ دیا کہ عوامی جدوجہد نے آمریت کی گرفت ڈھیلی کردی، قوم کووہ سلیقہ سکھایا کہ جب بھی نظام اپنی متعین ڈگر سے ہٹا عوام سینہ سپر ہوگئے.قوموں کو زندہ رہنے کے لئے یہ جزبہءحُب الوطنی اشد ضروری ہوا کرتا ہے.
فاطمہ جناح نے جمہوریت کی شمع روشن کی اور جمہوری اور آمرانہ طاقتوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا.
1964ء کا صدارتی انتخاب ہماری تاریخ کا ایک اہم موڑ ہے اور تاریخ ساز بھی. اس وقت جمہوری کارواں جس شان وشوکت سے رواں دواں تھااس کی کم ہی مثالیں ملتی ہیں، مادرِملت نے صدارتی انتخابات میں بڑے حوصلہ سے حصہ لیا جو ہماری تاریخ کا اہم وقعہ ہے محترمہ فاطمہ جناح یوں ہماری حالیہ ملی تاریخ کی سب سے بڑی جمہوریت کی علمبردار تھیں.
مادرِملت کی سماجی زندگی بھی بڑی اہمیت کی حامل ہے، خواتین کی فلاح و بہبود ہو یا نئی نسل کی تربیت. انہوں نے ان کومضوعات پر اپنا ایک مقام پیدا کیا. مادرِملت سے زیادہ کون پاکستان کے مقاصد سے واقف ہوسکتا تھا.یہ مقصد ان کی نظروں سے کبھی اوجھل نہیں ہوا. قائدِاعظم کے انتقال کے دوہی ماہ بعد جبکہ مادرِملت کےلئے بھائی کی رحلت کا غم ابھی تازہ ہے انہوں نے نوجوانوں کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا:
“ہمیں اپنے معاشرے کو اسلامی اصولوں پر منظم کرنا اور اپنی مملکت کو قائدِاعظم کی خواہش کے مطابق ایک زبردست قوت بنانا ہے. اس راہ میں جو رکاوٹیں آئیں انہیں فی الفورمسماراور دور کرنا ہوگا. پاکستان کو دنیا کی بالعموم اور عالمِ اسلام کی بلخصوص بڑی مدد کرنی ہے.”
تعلیم کے حوالے سے آپ نے ایک جگہ فرمایا کہ:
“بچوں کے لیئے محض مادی علوم کا بندوبست کردینا کافی نہیں کیونکہ ہماری روح بھی صحیح غذا کی طلبگار ہے. ایک مسلمان کی حثیت سے ہمار فرض ہےکہ اپنے بچوں کی مادی ترقی کے ساتھ ساتھ روحانی ترقی کو نظر انداز نہ کریں.ہمارے اسکولوں میں تاریخِ اسلام کو لازمی مضمون کے طور پر شریکِ نصاب کیا جانا چاہئے تاکہ ہماری نوخیز نسل اپنے اسلاف کے زریں کارناموں سے باخبرہوسکے.”
مادرِملت نے واضح الفاظ میں اسلام کے استحصال سے گریز کرنے کی ہدایت کی محترمہ فاطمہ جناح فرماتی ہیں کہ:
“آپ ایک ایسی مملکت کی تعمیر کریں جو صحیح مضمون میں اسلامی ہو(شعبدہ بازی کے مضمون میں نہیں). اسلام نام ہے جمہوریت اور آزادی کا، صداقت اور راست بازی کا، بھلائی اور انصاف کا. کاش! پاکستان کا قیام ایسا ذہنی انقلاب لانے میں کامیاب ہوجائے جس کے زیرِ سایہ ہمارے عوام ان طور طریقوں کو یکسربدل دیں جو محض رواجاََ اختیار کر لئے گئے ہیں اور اپنی روزمرہ کی زندگی کو اسی سچی اسلامی تعلیم کے نمونہ پر ڈھال سکیں جو سادہ ہو اور قابلِ عمل بی ہو. اس سے بہترضابطہء حیات دنیا آج تک پیش نہ کرسکی.”
آپ نے ایک جگہ فرمایا:
“اسلام غلامانہ ذہنیت، خوشامد یا خوف پسند نہیں کرتا کیونکہ اللہ تبارک تعالٰی کی ذات کے سواکسی کو بھی اپنا ملجا سمجھنا اور اس کے آگے جھکنا اسلام کی بنیادی تعلیم کے خلاف ہے.”
محترمہ فاطمہ جناح کی شخصیت ایک ایسی سحر انگیز شخصیت ہے جس کا احاطہ اس مختصر مضمون میں نہیں ہوسکتا ہے. آپ کی وطن سے محبت،عوام سے محبت اور سب سے بڑھ کر اسلام سے محبت اس بات کی غماز ہے کہ آپ یک انتہائی مخلِص رہنما تھیں.

8 اور9 جولائی کے درمیانی شب قصر فاطمہ میں 76 سال کی عمر میں آپ اللہ کو پیاری ہوئیں.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

مادرِملت مُحترمہ فاطمہ جِناح Madar e Millat Muhtarma Fatima Jinnah” ایک تبصرہ

  1. Dear Website Owner, I hope this email finds you well. I recently discovered your website and was impressed by the quality of your content and the helpful information you offer to your audience. In light of this, I would like to propose a backlink exchange that could benefit both our websites. My website, https://m.cheapestdigitalbooks.com/, is focused on providing affordable digital books to readers around the world. We currently have a strong online presence with a Domain Authority (DA) of 13, a Page Authority (PA) of 52, and a Domain Rating (DR) of 78. Our website features 252K backlinks, with 95% of them being dofollow, and has established connections with 5.3K linking websites, with 23% of these being dofollow links. I believe that a mutually beneficial backlink exchange could be of great value for both of our websites, as it may lead to an increase in website authority and improve our search engine rankings. In this collaboration, I am willing to add backlinks from my website using your desired keywords and anchor texts. In return, I would be grateful if you could include backlinks with my desired keywords and anchor texts on your website. I kindly request that you visit my website, https://m.cheapestdigitalbooks.com/, to get a sense of the potential benefits this partnership could bring to your site. I am confident that this collaboration will provide a win-win situation for both parties, and I look forward to learning more about your thoughts on this proposal. Thank you for considering my offer. I am excited about the potential growth this partnership may bring to our websites and am eager to discuss the details further. Please do not hesitate to reach out to me at your convenience. Best regards, David E. Smith Email: david@cheapestdigitalbooks.com Address: 3367 Hood Avenue, San Diego, CA 92117

اپنا تبصرہ بھیجیں