Kolonji-Flower

کلونجی موت کےسواہربیماری کی شفاء

متعددامراض کےلئےاکسیر، جادوئی اثربیج

آپ نےاچاریا چٹنی میں پڑے ہوئے چھوٹےچھوٹےسیاہ بیج دیکھےہونگےیہی بیج سالن وغیرہ بنانے کے لئےبھی استعمال کئے جاتے ہیں “کلونجی” کے نام سے معروف یہ ننھےننھےبیج اپنےفوائدکاخزانہ رکھتےہیں. حضورِاکرم صلٰی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں ارشاد فرمایا ہے کہ “ان میں موت کے سوا، ہربیماری سےشِفاء ہے”.
بالکل ابتدائی زمانےمیں بھی رومی ان مفید بیجوں سےواقف تھے. سرزمینِ روم پرکلونجی کےپودےپائےجاتےتھے. یونانی اطباءنےکلونجی کوروم ہی سے حاصل کیا. آہستہ آہستہ یہ مسیحاپودا دنیا کےدوسرےعلاقوں میں بھی کاشت کیاجانےلگا.
کلونجی کی جھاڑیاں تقریباً چالیس سینٹی میٹربلندہوتی ہیں. خودروبھی ہوتی ہیں اوربڑےپیمانے پرکاشت بھی کی جاتی ہیں اورکئی علاقوں میں کثرت سے پیدا بھی ہوتی ہیں. کلونجی کے بیجوں کی شکل،پیاز کے بیجوں سے بہت حد تک ملتی ملتی جلتی ہے اس لئےلوگ انھیں پیاز کےبیج ہی سمجھتے ہیں لیکن کلونجی کا پودا پیازکے پودے سے بالکل مختلف ہوتا ہے.اصل میں کلونجی کے پودےکی پہچان یہ ہے کہ اُسےاگر سفیدکاغذمیں لپیٹ دیاجائےتوکاغذپرچکنائی کے دھبےلگ جاتےہیں، انگریزی میں اس کے لئے”Nigella Sativa” اور جڑی بوٹیوں میں اسے کلونجی کہتےہیں. اصل میں اس کے استعمال سے پہلے اس بات کا اطمینان کرلینا چائے کہ ہم صحیح چیزکاانتخاب کررہے ہیں یا نہیں. کلونجی کے پُھول ہلکے ہلکے نیلے رنگ کے ہوتے ہیں اوران پر شہد کی مکھیاں منڈلاتی پِھرتی ہیں.
یونانی اطباءکلونجی کے استعمال سے بخوبی واقف تھے. انہوں نے ان مختصربیجوں کو پیٹ کے امراض مثلاً پیٹ کا پھول،جانا ایام کا زیادہ ہونا، دردِقولنج(آنتوں میں ہونے والا شدید درد) اوراستسقاءجیسے امراض میں بکثرت استعمال کروایا ہے. اس کے علاوہ دیگرامراض مثلاً فالج، نسیان(بھولنے کی بیماری)، رعشہ اوردماغی کمزوری میں بھی کلونجی کو تنہا یا دیگر داواؤں کے ساتھ بھی استعمال کیا.
کلونجی کی یہ بڑی خاصیت ہے کہ یہ گرم اور سرد دونوں طرح کے امراض کو دور کرتی ہے جبکہ اس کا اپنا مزاج گرم ہے. امام زہبی کہتے ہیں کہ “کلونجی سے جسم کے کسی بھی حصے کی رکاوٹ دورہوجاتی ہے یعنی سُدّہ کھل جاتا ہے”. اس تعریف کوسامنےرکھتے ہوئے اس امر کی تحقیق ضروری ہے کہ آیا کلونجی ان مریضوں کے لئےمفیدہوسکتی ہے کہ جب کے دل کی رگیں چکنےمادوں کی وجہ سے بند ہوجاتی ہیں اور جنہیں بائی پاس آپریشن کرواکےتبدیل کروانا پڑتا ہے. ظاہر ہے کہ یہ ایک دشواراورمہنگا آپریشن ہے. کلونجی پیشاب آورہے، معدہ اس کے استعمال سے مضبوط ہوجاتا ہے. کلونجی کو سرکہ میں مِلا کر کھانے سے کیڑے ہلاک ہوجاتے ہیں. پرانے زکام میں کلونجی بہت مفید ہے. اسے گرم کرکے سُنگھانے سے بھی زُکام دور ہوتا ہے.
کلونجی کا تیل نکال کربیرونی طورپرلگایا جاتاہے اور بہت سے جلدی امراض کو دور کرنے کا باعث ہے. خاص طور پر یہ تیل سر کے گنج کو دور کرنے اور بال اُگانے کے لئےبھی استعمال کیا جاتا ہے. اس کے استعمال کے نتیجے میں بال جلد سفید نہیں ہوتے. اسے مختلف طریقوں سے داد، ایگزیما اور برص کی صورت میں بھی استعمال کروایا گیا ہے.
کیمیادانوں نے کلونجی کا تجزیہ کرنے کے بعد یہ بتایاکہ اس میں ضروری روغن پائے جاتے ہیں. اس کے علاوہ نگیلین، البومین، ٹینین،رال دارمادے،گلوکوز،ساپونین اور نامیاتی تیزاب بھی پائے جاتے ہیں جو بے شمارامراض پراثرانداز ہوسکتے ہیں.
حضورصلٰی اللہ علیہ وسلم کے بارےمیں سیرت کی کتب میں روایت ملتی ہے کہ آپ صلٰی اللہ علیہ وسلم ضروت کے تحت کبھی کبھی شہد کے شربت کے ساتھ کلونجی نوش فرماتے تھے. حضرت سالم بن عبداللہ اپنے والدِمحترم حضرت عبداللہ بن عمر سے روایت کرتے ہیں کہ حضورصلٰی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا “تم ان کالے دانوں کو اپنے اوپرلازم کرلو کہ ان میں موت کے سواہر بیماری کی شفاء ہے.” اس طرح کی احادیث مختلف روایات کے ساتھ ملتی ہیں.
اطباء نے کلونجی کے استعمال پر بھرپورتوجہ دی ہےاور اسے مختلف طریقوں سے متعددامراض کے علاج میں استعمال کروایا ہے.کلونجی سے مرکب دوائیں، حب حلقیب، جوارِشِ شوینزاورمعجون کا کلانج تیار کی گئی ہی. مشاہدات سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ کلونجی کے استعمال پینکریازکے افرازات بڑھ جاتے ہیں اس طرح ذیابطیس کے مرض پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے. ذیابطیس کے مریضوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ کلونجی کے سات عدددانےروزانہ صبح نگل لیا کریں یا پھرکلونجی، حب البان، حلویت خاص، مرککی، تین تین گرام لے کر ڈیڑھ پیالی پانی میں جوش دے کر چھان لیں اورصبح نہارمنہ اوررات کو سونے سے قبل پی لیں.
پیٹ کے امراض اور پھیپڑوں کی بیماریوں، خاص طور پر دمہ کی حالت میں کلونجی کا سفوف نصف سے ایک گرام تک صبح نہارمنہ اور رات کو سوتے وقت پانی یا شہد کے ساتھ استعمال کرنا فائدہ مند ہے. بعض اوقات کلونجی اور قسط شیریں برابر مقدار میں ملا کر ان کاسفوف تیار کرلیاجاتا ہے اورچائے کا چمچہ سفوف صبح نہار منہ اوررات کوسوتےوقت پانی یا شید کے ساتھ استعمال کروایا جاتا ہے. یہ نسخہ پرانی پیچِش کا اور جنسی کمزوری میں بھی مفید پایا گیا ہے.تین گرام کلونجی کا سفوف ایک چمچہ مکھن میں ملا کر کھانے سے ہچکیاں آنا بند ہوجاتی ہیں.
بعض ماؤں کو شکایت ہوتی ہے کہ انکے دودھ کی کمی کی وجہ سے ان کے شیر خوار بچے بھوکے رہ جاتے ہیں ایسی ماؤں کو چاہئے کہ وہ کلونجی کے چھ سات دانے صبح نہارمنہ اوررات سونے سے قبل دودھ کے ساتھ نوش کرلیا کریں. ایام کم آتے ہوں یا تکلیف سے آتے ہوں، پیشاب میں تنگی یا رکاوٹ ہو، تب بھی دو یا تین گرام کلونجی کا سفوف کھلانا چاہئے لیکن حاملہ خواتین کو اس سلسلہ میں احتیاط برتنی چاہئے کیونکہ اس سے اسقاطِ حمل کا خطرہ رہتا ہے. مشانہ کی پھتری کے علاج کے لئے کلونجی کو جوش دے کر چھان لیتے ہیں اور شہد میں ملاکر پلاتے ہیں. دماغی اوراعصابی کمزوری، رعشہ، فالج، لقوہ اور حافظہ کی کمزوری کی صورتوں میں کلونجی کے چند دانے روزانہ صبح نہارمنہ کھا لینے چاہیئں. انہیں شہد کے ساتھ بھی استعمال کیا جاسکتا ہے. چند ماہ کی پابندی سے اچھے نتائج ظاہر ہوں گے. اگر روغنِ زیتون کے ساتھ اسی طرح استعمال کروایا جائے تو چہرہ بشاش ہوجاتا ہے. کلونجی کو مختلف طریقوں سے زہر کے علاج میں بھی استعمال کروایا گیا ہے. خاص طور پر پاگل کتےکے کاٹنے یا بھڑکےکاٹنے کے بعد کلونجی کا استعمال مفید رہا ہے. ورم کو تحلیل کرنے اور گلٹیوں کوگُھلانے کی صفت بھی کلونجی میں موجود ہے چناچہ ماہرین کو چاہئے کےسرطان (Cancer)کےمریضوں کے علاج کے سلسلہ میں کلونجی پر تحقیق کریں. کلونجی کے استعمال کے ضمن میں یہ احتیاط ضروری ہےکہ یہ زیادہ مقدار میں طویل عرصہ تک نہ کھلائی جائےکیونکہ اس میں کچھ ایسے مادے موجود ہیں جو صحت پر مضراثرات ڈال سکتے ہیں اس لئے زیادہ مقدار میں اور طویل عرصے تک اگر اسے استعمال کروانا ہو تو درمیان میں چند دن کا وقفہ دیتے رہنا چاہئے. بیرونی طور پر لگانے سے بھی کلونجی اپنا حیرت انگیز اثردکھاتی ہے. خصوصاً داد، ایگزیما، جھائیاں، برص اور ناخنوں کے امراض کی صورت میں کلونجی بہت مفید ہے. کلونجی کو سرکہ میں ابال کر اس کی بھاپ سونگھنا اورچھان کراس کے چند قطرےناک میں ڈالنا، پرانے نزلہ، سردرد اور ناک کے غدودکےورم کو دور کرنے میں فائدہ مند ہے. پرانےنزلہ اور نزلہ حساسی کے لئے کلونجی کو گرم کرکے سونگھنا بھی مفید ہے.کلونجی، ہالون اورقسط کو برابرمقدار میں لے کر پیس لیا جائے پھر سرکہ میں حل کرکے چھان لیا جائے اور چھناہواعرق کسی بوتل میں رکھ لیا جائے.یہ دوازیادہ ترجلدی امراض کو دور کردیتی ہے.

کیٹاگری میں : صحت

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں